کراچی: دوپٹہ جلنے پر کمسن ملازمہ کو استری سے جلادیا گیا، میاں بیوی گرفتار

کراچی: دوپٹہ جلنے پر کمسن ملازمہ کو استری سے جلادیا گیا، میاں بیوی گرفتار

کراچی میں گھریلو ملازمہ پر تشدد کا لرزہ خیز واقعہ: میاں بیوی گرفتار

واقعہ کہاں اور کیسے پیش آیا؟

کراچی کے علاقے پی ای سی ایچ ایس بلاک 2 میں ایک افسوسناک اور لرزہ خیز واقعہ پیش آیا جہاں گھریلو ملازمہ کے طور پر کام کرنے والی 12 سالہ بچی پر مبینہ طور پر اس کے مالکان نے بہیمانہ تشدد کیا۔ پولیس کے مطابق متاثرہ بچی کو اس وقت اذیت دی گئی جب اس کا دوپٹہ حادثاتی طور پر جل گیا۔ اس معمولی واقعے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے خاتون نے مبینہ طور پر بچی کو گرم استری سے جلا دیا۔

یہ واقعہ صرف ایک فرد یا خاندان تک محدود نہیں بلکہ معاشرے میں کمسن گھریلو ملازمین کے ساتھ روا رکھے جانے والے رویے کی ایک افسوسناک جھلک بھی ہے۔

متاثرہ بچی کی حالت اور اسپتال منتقل کرنا

تشدد کا نشانہ بننے والی بچی کی حالت تشویشناک بتائی گئی۔ واقعے کے بعد اسے فوری طور پر جناح اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں ڈاکٹروں نے اس کی حالت نازک قرار دی۔ اسپتال ذرائع کے مطابق بچی کے جسم پر جلنے کے واضح نشانات پائے گئے ہیں، جو اس بات کا ثبوت ہیں کہ اس پر شدید جسمانی اذیت ڈھائی گئی۔

پولیس کی کارروائی اور گرفتاری

پولیس حکام کے مطابق اطلاع ملتے ہی کارروائی کرتے ہوئے تشدد میں ملوث میاں بیوی کو گرفتار کر لیا گیا۔ دونوں کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے اور مزید قانونی کارروائی جاری ہے۔ ابتدائی تحقیقات کے مطابق واقعہ گھریلو ملازمہ کے معمولی قصور پر مالکان کی جانب سے انتہائی غیر انسانی ردعمل کا نتیجہ ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ وہ واقعے کی ہر پہلو سے تحقیقات کر رہی ہے تاکہ اصل حقائق عوام کے سامنے آسکیں۔

ماضی کے واقعات اور مماثلتیں

یہ پہلا موقع نہیں جب کراچی یا ملک کے دیگر شہروں میں کمسن گھریلو ملازمین پر تشدد کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔ اس سے قبل بھی مختلف کیسز میں یہ سامنے آیا کہ بچوں کو ذرا سی غلطی پر مالکان کے ہاتھوں اذیت سہنی پڑی۔ ایسے واقعات معاشرے میں انسانی حقوق کی پامالی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لیے ایک بڑا سوالیہ نشان ہیں۔

سماجی ردعمل اور انسانی حقوق کی تنظیموں کا مؤقف

اس واقعے کے منظرعام پر آنے کے بعد انسانی حقوق کی تنظیموں اور سول سوسائٹی کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بچوں سے گھریلو ملازمت لینا نہ صرف اخلاقی طور پر غلط ہے بلکہ یہ قانون کے بھی خلاف ہے۔ اس کے باوجود پاکستان میں ہزاروں بچے غربت اور مجبوری کے باعث گھریلو ملازمت پر مجبور ہیں اور اکثر اوقات انہیں بدسلوکی اور تشدد کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے سخت قوانین پر عملدرآمد ضروری ہے۔ اگرچہ پاکستان میں چائلڈ لیبر کے خلاف قوانین موجود ہیں، لیکن ان پر مؤثر انداز میں عملدرآمد نہ ہونے کے باعث بچے اب بھی استحصال کا شکار ہیں۔

پولیس کی تحقیقات اور آئندہ کا لائحہ عمل

پولیس نے یقین دلایا ہے کہ ملزمان کو قانون کے مطابق سخت سزا دی جائے گی۔ حکام کے مطابق، متاثرہ بچی کے بیان کے بعد مزید شواہد اکٹھے کیے جا رہے ہیں اور یہ کوشش کی جا رہی ہے کہ مقدمہ مضبوط انداز میں عدالت میں پیش کیا جا سکے۔ پولیس نے اس عزم کا بھی اظہار کیا ہے کہ آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے خصوصی اقدامات کیے جائیں گے۔

نتیجہ

کراچی میں پیش آنے والا یہ واقعہ ایک مرتبہ پھر یہ یاد دہانی کراتا ہے کہ معاشرے میں کمسن گھریلو ملازمین کس حد تک غیر محفوظ ہیں۔ یہ واقعہ نہ صرف قانون نافذ کرنے والے اداروں بلکہ عوام کے لیے بھی لمحہ فکریہ ہے کہ بچوں کو گھریلو کام پر لگانے کے بجائے انہیں تعلیم اور بہتر مستقبل کے مواقع فراہم کیے جائیں۔

ایسے مقدمات میں سخت اور فوری انصاف کی فراہمی ہی معاشرے میں مثبت تبدیلی لا سکتی ہے۔ بصورت دیگر یہ سلسلہ اسی طرح چلتا رہے گا اور معصوم جانیں ظلم و ستم کی بھینٹ چڑھتی رہیں گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں