’شہر خالی کرنا پڑسکتا ہے‘، ایرانی صدر نے شہریوں کو خبردار کردیا
تہران میں پانی کا بحران شدت اختیار کر گیا، صدر مسعود پیزشکیان نے شہر خالی کرنے کا عندیہ دے دیا
ایران کے دارالحکومت تہران میں پانی کی قلت خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے، جس پر ایرانی حکومت نے عوام کو شدید خبردار کیا ہے۔
ایرانی صدر مسعود پیزشکیان نے کہا ہے کہ اگر آنے والے دنوں میں بارش نہ ہوئی تو حکومت کو تہران شہر خالی کروانے پر مجبور ہونا پڑ سکتا ہے۔
ایرانی صدر کا قوم سے ہنگامی خطاب
ایرانی صدر نے قومی ٹیلی وژن پر خطاب کے دوران کہا کہ تہران کے حالات تیزی سے خراب ہو رہے ہیں، اور اگر قدرت نے رحم نہ کیا تو صورتحال قابو سے باہر ہو جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ نومبر کے آخر یا دسمبر کے آغاز میں پانی کی راشننگ کا نظام نافذ کیا جائے گا۔ اگر اس دوران بھی بارش نہ ہوئی تو حکومت کے پاس واحد حل یہ ہوگا کہ تہران کو عارضی طور پر خالی کرایا جائے۔
صرف دو ہفتوں کا پانی باقی
ایرانی حکام کے مطابق تہران کے مرکزی ذخائر میں اب صرف دو ہفتوں کا پانی باقی رہ گیا ہے۔
پانی کے ذخائر تیزی سے ختم ہو رہے ہیں جبکہ نئے ذرائع سے فراہمی تقریباً بند ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر فوری طور پر بارش نہ ہوئی تو نہ صرف تہران بلکہ اردگرد کے صوبے بھی پانی کی شدید قلت کا شکار ہو جائیں گے۔
بارشوں میں 40 فیصد کمی ریکارڈ
ماحولیاتی اداروں کے مطابق، اس سال ایران میں بارشوں میں 40 فیصد کمی دیکھی گئی ہے۔
یہ قلت نہ صرف زراعت بلکہ شہری علاقوں میں پانی کی فراہمی پر بھی براہ راست اثر ڈال رہی ہے۔
کئی اضلاع میں پہلے ہی پانی کے دباؤ میں کمی، اور بعض علاقوں میں مکمل بندش کی شکایات سامنے آ رہی ہیں۔
خشک سالی نے پورے ایران کو لپیٹ میں لے لیا
ایران اس وقت شدید خشک سالی کا شکار ہے۔
ملکی ماہرینِ ماحولیات کے مطابق، ایران کے کئی صوبوں کو 50 سے 80 فیصد تک پانی کی کمی کا سامنا ہے۔
یہ صورتحال گزشتہ کئی دہائیوں میں بدترین قرار دی جا رہی ہے، جس کے اثرات زراعت، صنعت اور عام زندگی پر تباہ کن ہو سکتے ہیں۔
عوام میں خوف اور بے چینی
تہران کے شہریوں میں پانی کے بحران کی خبروں کے بعد تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔
کئی مقامی افراد نے بوتل بند پانی ذخیرہ کرنا شروع کر دیا ہے جبکہ شہری انتظامیہ نے پانی کے ضیاع پر پابندی سخت کر دی ہے۔
گھر، دفاتر اور مساجد میں پانی کے استعمال کو محدود کرنے کی اپیلیں کی جا رہی ہیں۔
حکومتی اقدامات اور ممکنہ حل
ایرانی حکومت نے بحران سے نمٹنے کے لیے ہنگامی منصوبہ تیار کر لیا ہے۔
اس منصوبے کے تحت زیرِ زمین پانی کے ذخائر تک رسائی، بارش کے مصنوعی عمل (cloud seeding)، اور پانی کی تقسیم کے منصفانہ نظام پر غور کیا جا رہا ہے۔
تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر موسمی حالات نہ بدلے تو یہ تمام اقدامات بھی صرف وقتی ریلیف فراہم کر سکیں گے۔
بین الاقوامی ماہرین کی تشویش
عالمی ماہرینِ ماحولیات نے ایران کے پانی کے بحران کو مشرقِ وسطیٰ میں ابھرتے ہوئے ماحولیاتی خطرے کی علامت قرار دیا ہے۔
ان کے مطابق، مسلسل خشک سالی اور غیر مؤثر پانی کے انتظام نے ایران کے کئی حصوں کو قحط جیسی صورتحال کی جانب دھکیل دیا ہے۔
تہران کی آبادی کے لیے خطرے کی گھنٹی
تہران کی آبادی تقریباً ایک کروڑ کے قریب ہے، اور اتنے بڑے شہر کو پانی کی کمی کے باعث خالی کرانا ایک غیر معمولی اقدام ہوگا۔
ایرانی صدر نے اپنے خطاب میں کہا کہ حکومت شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے لیے بھی ہنگامی پلان پر غور کر رہی ہے۔
نتیجہ
تہران میں بڑھتا ہوا پانی کا بحران ایران کے لیے ایک بڑا چیلنج بن چکا ہے۔
اگر اگلے چند ہفتوں میں بارش نہ ہوئی تو حالات نہ صرف عوامی مشکلات میں اضافہ کریں گے بلکہ ملک کے معاشی و انتظامی ڈھانچے پر بھی گہرا اثر ڈالیں گے۔
اب تمام نظریں قدرت کی رحمت اور حکومت کی حکمتِ عملی پر مرکوز ہیں کہ آیا وہ اس بحران سے ملک کو کس طرح نکال پاتے ہیں۔