کراچی ، بلاول ہائوس کے قریب سیف سٹی پروجیکٹ کے کیمروں کا ڈسٹری بیوشن باکس چوری
بلاول ہاؤس کے قریب سیف سٹی پروجیکٹ کا ڈسٹری بیوشن باکس چوری، کیمرے بند
کراچی میں سیکیورٹی کے جدید نظام سیف سٹی پروجیکٹ کے تحت نصب کیمروں سے منسلک ایک اہم ڈسٹری بیوشن باکس (ڈی بی بکس) چوری ہو گیا۔ واقعہ بلاول ہاؤس چورنگی کے قریب پیش آیا، جس کے بعد علاقے میں نصب متعدد کیمرے بند ہو گئے۔
ڈی جی سیف سٹی آصف اعجاز شیخ کی تصدیق
ڈی جی سیف سٹی اتھارٹی آصف اعجاز شیخ نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ بلاول ہاؤس کے نزدیک سیف سٹی پروجیکٹ کے کیمروں کو چلانے والا ڈی بی بکس نامعلوم افراد چوری کر کے لے گئے۔
ان کے مطابق، بکس چوری ہونے کے فوراً بعد متاثرہ کیمروں کو محفوظ کرتے ہوئے کھمبوں سے اتار لیا گیا تاکہ مزید نقصان سے بچا جا سکے۔
لاکھوں روپے مالیت کا سامان چوری
ڈی جی سیف سٹی نے بتایا کہ چوری ہونے والا ڈسٹری بیوشن باکس معمولی چیز نہیں بلکہ اس میں لاکھوں روپے مالیت کا سامان نصب تھا، جس میں نیٹ ورکنگ سسٹم، کیبلز، پاور کنورٹرز اور دیگر حساس آلات شامل تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ بھی دیکھا جا رہا ہے کہ بکس چوری ہونے پر الارم سسٹم کیوں ایکٹیویٹ نہیں ہوا، اس حوالے سے ٹیکنیکل ٹیم تحقیقات کر رہی ہے۔
حفاظتی انتظامات پر سوالات
آصف اعجاز شیخ نے بتایا کہ سیف سٹی پروجیکٹ کے تحفظ کے لیے پہلے ہی ڈسٹرکٹ پولیس کو ہدایات جاری کی گئی تھیں، تاکہ نصب شدہ کیمرے اور ان کا انفراسٹرکچر محفوظ رہ سکے۔
انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں زونل ڈی آئی جیز کے ساتھ میٹنگ بھی ہو چکی تھی، تاہم اس کے باوجود اتنے اہم مقام سے چوری کا واقعہ ہونا تشویشناک ہے۔
تحقیقات کا آغاز
سیف سٹی اتھارٹی کی ٹیم نے واقعے کی مکمل رپورٹ طلب کر لی ہے جبکہ پولیس نے بھی علاقے کی سی سی ٹی وی فوٹیجز حاصل کرنے کا عمل شروع کر دیا ہے تاکہ چوروں کی شناخت ممکن بنائی جا سکے۔
ذرائع کے مطابق، ابتدائی طور پر شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ واقعہ کسی منظم گروہ کی کارروائی ہو سکتی ہے جو شہر میں نصب بجلی یا انٹرنیٹ آلات کو نشانہ بناتا ہے۔
سیف سٹی پروجیکٹ پر اثرات
کراچی میں سیف سٹی پروجیکٹ شہر کی سیکیورٹی میں اہم کردار ادا کر رہا ہے، جس کے تحت ہزاروں کیمرے مختلف مقامات پر نصب کیے جا چکے ہیں۔
بلاول ہاؤس جیسے حساس علاقے میں چوری کا یہ واقعہ نہ صرف حکام کے لیے تشویش کا باعث ہے بلکہ عوام میں اس منصوبے کے تحفظ پر سوالات بھی اٹھا رہا ہے۔
حکام کی یقین دہانی
ڈی جی سیف سٹی نے واضح کیا کہ اس واقعے کے ذمہ داروں کو کسی صورت نہیں چھوڑا جائے گا۔
ان کے مطابق، ’’ہم نہ صرف اس چوری کی مکمل تحقیقات کر رہے ہیں بلکہ ایسے اقدامات بھی کر رہے ہیں جن سے مستقبل میں اس طرح کے واقعات کی روک تھام ممکن بنائی جا سکے۔‘‘
شہریوں کی تشویش
عوامی حلقوں میں بھی یہ سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ جب شہر کے حساس ترین علاقے میں نصب سیکیورٹی آلات محفوظ نہیں، تو دیگر علاقوں کا کیا حال ہوگا؟
شہریوں نے حکومتِ سندھ اور پولیس سے مطالبہ کیا ہے کہ سیف سٹی انفراسٹرکچر کی بہتر نگرانی اور سیکیورٹی کو یقینی بنایا جائے تاکہ منصوبے پر عوامی اعتماد برقرار رہے۔
نتیجہ
بلاول ہاؤس کے قریب سیف سٹی پروجیکٹ کے ڈسٹری بیوشن باکس کی چوری کراچی کے سیکیورٹی نظام پر ایک بڑا سوالیہ نشان ہے۔
واقعے نے اس بات کی یاد دہانی کرائی ہے کہ جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ ساتھ اس کے تحفظ کے انتظامات بھی اتنے ہی مضبوط ہونے چاہییں۔
اب تمام نظریں پولیس اور سیف سٹی حکام پر ہیں کہ وہ اس چوری میں ملوث عناصر کو کب تک قانون کے کٹہرے میں لاتے ہیں۔